بیوی یا بےزاری؟ اپنے شوہروں کو بیڈروم میں سنبھالو اور گھر بچا لو! - بلال شوکت آزاد
یہ تحریر ہر اُس عورت کے لیے ہے جو روزانہ آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر خود سے صرف ایک سوال کرتی ہے: "میرا شوہر مجھ سے دور کیوں ہو رہا ہے؟" اور ہر اُس مرد کے لیے بھی، جو یہ جانتے ہوئے بھی آنکھیں چراتا ہے کہ اُس کی نگاہیں اب اُس عورت کی تلاش میں سرگرداں ہیں جو اُس کی بیوی نہیں۔
اب سنو, تم نے شادی کی، رسومات ہوئیں، تصویریں کھنچیں، دعائیں مانگی گئیں، دعوے کیے گئے، وعدے سہے گئے۔ تم نے سہاگ رات کو ایک دوسرے کو یوں دیکھا جیسے اس دنیا میں تم سے خوبصورت کوئی اور نہیں، تم سے بہتر کوئی اور نہیں۔ پھر کیا ہوا؟ کلرک کی بیوی سُرمہ چھوڑ گئی، ڈاکٹر کی بیوی لپ اسٹک چھوڑ گئی، انجینئر کی بیوی نے جوڑا پہننا چھوڑ دیا، اور شوہر نے دیکھنا شروع کر دیا, باہر، بہت باہر۔
کیوں؟ کیونکہ جس عورت سے وہ "عشق" کرتا تھا، جس کو دیکھ کر دل کی دھڑکنیں تیز ہو جاتی تھیں، جس کے آنے کی آہٹ پر وہ سانس روکتا تھا، وہ عورت اب صرف "بیوی" رہ گئی, سستی شب کونیاں، دھوتی جیسا کرتا، سروں سے سلیپنگ بان کے سائے، اور لبوں پر خفگی۔ اور وہ جو کبھی دل کی ملکہ تھی، آج بچے سنبھالنے والی ایک تھکی ماندی نرس بن گئی۔
اب ذرا حقیقت کی زمین پر آ جاؤ۔
تمہاری الماری کے آخری خانوں میں وہ چوڑیاں، وہ فراک، وہ جینز، وہ شوخ دوپٹے، وہ لان کے مہکتے رنگ، وہ ہاتھ کے مہندی کے نمونے، وہ سب کچھ رکھا ہوا ہے جو شادی کے پہلے دنوں کی تمہاری شناخت تھا۔ تم نے سب کچھ سنبھال کر رکھ دیا ہے,"کبھی خاص موقع پر پہنوں گی"۔ لیکن وہ "خاص موقع" کبھی آیا ہی نہیں۔ اور تمہارا شوہر؟ وہ تمہیں نہیں، تمہارے اندر دفن اُس عورت کو یاد کرتا ہے جو ہر سانس میں خوشبو تھی، ہر ادا میں جادو۔
یاد رکھو, مرد آنکھوں سے پیار کرتا ہے۔ اور اگر تمہاری آنکھوں میں نیند، جسم میں بےرخی، چال میں بیزاری، اور لہجے میں خفگی ہے، تو وہ محبت کا بھوکا انسان تمہاری روح نہیں، تمہاری شبیہ کے پیچھے بھاگے گا, جو اب اُس کے دفتر میں کام کرنے والی لڑکی، یا راستے میں دکھنے والی عورت، یا اسمارٹ فون کی اسکرین پر مسکرانے والی کسی ٹک ٹاکر میں نظر آتی ہے۔
تمہیں اگر اپنا مرد واپس چاہیے تو یاد رکھو, مرد کو بیوی سے "پیار" چاہیے، لیکن بیڈروم میں "شوق" کی تکمیل اور ہر حکم کی تعمیل۔ بیوی اگر پیاری ہو، مگر بیڈروم تو دور خواب میں بھی شوہر کے لیے کال گرل نہ بن سکے، تو مرد کسی نہ کسی "خواب" کی پناہ میں چلا ہی جاتا ہے۔
کیا یہ غلط ہے؟ یقیناً غلط ہے۔ لیکن کیا تم نے خود کو اُس عورت کی سطح پر زندہ رکھا ہے جو کبھی اُس مرد کی دنیا تھی؟ یا تم صرف جھگڑوں، بلوں، بچوں اور ساس نندوں کے بیچ میں اپنے شوہر کو صرف ایک ہدف بنا چکی ہو؟
تم کپڑے وہی پہنتی ہو جو نہ بھائے نہ ستائے۔ زیب و زینت وہی جو "عادتاً" کر لی جائے۔ عطریات وہی جو عید پر بچ جائے۔ میک اپ وہی جو کسی کی شادی پر ادھار لیا جائے۔ اور جب مرد کام سے واپسی پر تمہیں دیکھے تو دل میں صرف یہ کہے: "پھر وہی روکھا پھیکا رنگ، پھر وہی خراب موڈ"۔
جب عورت خود کو بےرنگ کر دے، تو مرد رنگ تلاش کرتا ہے, یہ انسانی جبلت ہے، کوئی مذہبی یا اخلاقی دلیل نہیں۔
تو حل کیا ہے؟
بیوی بننے کے بعد عورت کو شوہر کی "محبوبہ" بنے رہنا سیکھنا پڑے گا۔ یہ تمہاری شرم کا مقام نہیں، یہ تمہارا جحاد ہے, اس رشتے کو بقا دینے کا جحاد۔
اپنے کپڑوں کی الماری کھولو، وہ کپڑے جو تم نے شادی کے پہلے کے دنوں کی محبت کی تحریک میں خریدے تھے، جو ہر پارٹی میں تمہیں چمکتا ستارہ بناتے تھے، انہیں نکالو, اور ان میں زندگی واپس ڈالو۔ شادی کے بعد مرد ہمیشہ تمہارا نہیں رہتا، لیکن تمہارا خود کا تراشہ ہوا عکس رہتا ہے, اگر وہ عکس دھندلا پڑ جائے، تو شکایتیں لاحاصل ہیں۔
شوہر کو گھر میں وہی نظر آنا چاہیے جو بازار میں دیکھنے کی حاجت نہ رہے۔ تمہارا بدن، تمہارا رنگ، تمہاری خوشبو، تمہارا انداز، تمہاری مسکراہٹ، تمہارے شوہر کے دل کا وظیفہ بننی چاہیے, ورنہ وہ "نازنینوں" کے پیچھے "محبت" کی تلاش میں بھٹکتا رہے گا۔
اور یاد رکھو, یہ صرف جسمانی بات نہیں۔ یہ تمہارے رویے کی بھی بات ہے، تمہارے لہجے کی، تمہارے لمس کی، تمہارے نرم لفظوں کی۔
جب تم گھر میں اپنے شوہر کے لیے تیار ہو کر آؤ گی، جب وہ تمہارے اندر اُس عورت کو دوبارہ دیکھے گا جو ایک زمانے میں اُس کی سانسوں پر راج کرتی تھی، تو تم دیکھو گی، وہ تمہارے اندر وہی پرانا عشق تلاش کرنے لگے گا۔
اور وہ عورتیں جو سمجھتی ہیں کہ بناؤ سنگھار فضول ہے، یا یہ صرف "محفلوں" کے لیے ہوتا ہے، تو عرض ہے: تمہارا شوہر "محفل" نہیں، وہ تمہارا پہلا اور آخری اور واحد "ناظر" ہے، وہ جس کے لیے تم نے نکاح کے بول قبول کیے اور حق مہر وصول کیا، اگر تم اُس کی آنکھوں کو وہ روشنی نہ دو جس کی وہ پیاس رکھتا ہے، تو پھر اُس کی نگاہیں بھٹکنے پر تمہیں حیرت نہیں ہونی چاہیے۔
رشتے توجہ مانگتے ہیں، وقت مانگتے ہیں، اور دلکشی مانگتے ہیں۔ اور اگر تم واقعی چاہتی ہو کہ تمہارا مرد صرف تمہارا ہو, تو اُسے دوبارہ وہ عورت دو جسے وہ پا کر سب کچھ بھول گیا تھا۔
ورنہ بستر میں بھی خاموشی رہے گی، اور باتھ روم کے شیشے پر لپسٹک کا نشان چھوڑنے والی کسی دوسری عورت کا خیال، تمہاری گود میں سوئے بچے کے سر کے اوپر سے گزر کر تمہارے شوہر کے دل میں جا بیٹھے گا۔
فیصلہ تمہارا ہے۔ بیوی رہنا ہے؟ یا وہ عورت بننا ہے جس کے لیے وہ دنیا کو بھول جاتا تھا۔
#سنجیدہ_بات
#آزادیات
No comments:
Post a Comment
if u have any doubt,Please let us know